Monday, 3 February 2014

Back Pain Reason and Caution


کمر درد ایک عام مرض 
کمرد درد کا عارضہ آج کل عام ہے۔ ہر 10میں سے 8افراد بلا امتیاز عمر و پیشہ زندگی میں کبھی نہ کبھی اس درد کا شکار ہوتے ہیں۔ کمر کے درد کے شکار ہی اس تکلیف کا صحیح اندازہ کر سکتے ہیں کیونکہ بعض لوگوں میں یہ درد اس قدر شدید ہوتا ہے کہ روزمرہ کے معمولات مثلاً اٹھنا بیٹھا، لباس بدلنا، ڈرائیونگ، چلنا پھرنا اور ازدواجی تعلق ایک بہت مشکل کام بن جاتا ہے اصل میں اس طرح جھکنے یا دھچکا لگنے سے اور کمر مڑنے سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑتا ہے اور شدید درد شروع ہو جاتا ہے مریض کئی کئی گھنٹے اس حالت میں گزار دیتا ہے اور ہلنا جلنا تک مشکل ہو جاتا ہے۔ 
کمر کا درد کیوں ہوتا ہے؟
ماہرین صحت کے مطابق طرز حیات یعنی لائف سٹائل ہے لوگ جس طرح اپنے وزن کو بڑھا رہے ہیں اس سے کمر درد کا مسئلہ شدید ہوتا جا رہا ہے کمر قدرت کی حیاتیاتی انجنئیرنگ کا شاہکار ہے اس ڈھانچے میں کھوپڑی ، پسلیاں، پیڑو اور کندھے استوار ہوتے ہیں۔ یہ ان اعصابی پٹھوں کے لیے راستوں کا کام دیتی ہے۔ جو دماغ کو جسم کے باقی حصوں سے جوڑتے ہیں ۔ کمر لچکدار ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ رقاص اپنے فن کے مظاہرے کے دوران اپنی کمر کو دائرے کے دو تہائی حصے تک جھکا لیتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے خرابی ہو جائے تو پوری کمر متاثر ہوتی ہے۔ کبھی اس بیماری کا آغاز پیدائش سے بھی شروع ہو جاتا ہے مثلاً ایک ٹانگ دوسری سے بڑی یا چھوٹی رہ جاتی ہے جس سے ریڑھ کے عضلات غیر متوازن ہو جاتے ہین۔ بعض لوگوں کے مہروں کے درمیان گریاں Discsانحطاط پذیر ہو جاتی ہیں۔ 
غیر متواز جسمانی انداز کے علاوہ درد کمرکے کئی اسباب ہوتے ہیں۔ یعنی ریڑھ کی ہدی کا زیرین حصہ اس کا مرکز بنتا ہے اور وہ لوگ اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں جو بے حرکتی کا شکار رہتے ہیں اور اس طرح اپنا وزن بڑھا لیتے ہیں یا پھر کام کی زیادتی کا شکار افران اس کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چپٹی ہڈی جو مہروں کے اوپر واقع ہوتی ہے اپنی جگہ چھوڑ دیتی ہے اس طرح ریڑھ کے عضلات دب کر متورم ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگوں میں نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے بھی درد کمر ہوتا ہے۔ 
علاج
درد کمر کے جس طرح مختلف اسباب ہو سکتے ہیں اسی طرح اس کے علاج بھی اسباب کے مطابق مختلف ہوتے ہیں۔درد کی وجوہات کے بعد ہی علاج کا راسہ اختیا ر کرنا چاہیے۔ اگر گریوں میں شکستگی ہو تو عمل جراحی سے ان کو نکال دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ طریقہ آخری تدبیر کے طورپر اختیار کیا جاتا ہے۔ 
احتیاطیں
سیدھی کرسی پر جس کی پشت سخت اور سیدھی ہو بیٹھا کریں۔ اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے گھٹنے آپ کے کولہوں سے کچھ اوپر ہوں۔ اس کے لیے آپ کو چھوٹے پائیدان کی ضرورت ہو گی۔ گھومنے والی کرسی کے استعمال سے بچیں اور موٹے گدے والی کرسی یا صوفہ پر نہ بیٹھیں بلکہ کچھ وقت کے لیے چل پھر لیا کریں۔ ویادہ وقت ایک ہی انداز میں کھڑے نہ ہوں کبھی ایک پاؤں پر اور کبھی دوسرے پاؤں پر وزن منتقل کریں۔ کھڑے ہوتے وقت جھک کر کمر کی طرف کبھی اپنی ہاتھوں سے سہارا نہ لیں بلکہ ہاتھ آگے کی جانب رکھ کر تھوڑا آگے کی طرف جھکیں۔ فٹ پاتھ پر قدم رکھنے سے پہلے اس کی اونچی کا اندازہ کر لیں اس طرح دروازہ پوری طرح کھلا ہو تاکہ آپ آسانی سے گزر سکیں۔ ڈرائیونگ کرتے ہوئے ہمیشہ اپنی سیٹ آگے کی طرف کھسائیں تاکہ گھٹنے کولہوں سے اوپر ہو جائیں۔ یوں کمر اور کندھوں کے پٹھوں پر دباؤ کم ہو جائے گا۔ ڈرائیونگ کے دوران ہمیشہ حفاظتی بیلٹ باندھیں۔ بستر پر آرام کریں ، جس کو اوپر اٹھانے یا موڑنے سے احتیاط کریں اس طرح کمر پر دباؤ سے درد بڑھ سکتا ہے۔ کروٹ کے بل سوئیں اور دونوں گھٹنے ٹھوڑی کی جانب کھسکا لیں ۔ بستر پر لیٹتے ہوئے بازو سر سے اوپر نہ لے جائیں بلکہ جسم کے برابر رکھ کر آرام دیں۔ پیٹ کے بٹ سونے سے احتیاط کریں اور ہمیشہ سخت گدے ورنہ بہتر ہے کہ فرش پر سوئیں۔ کوئی چیز اٹھاتے ہوئے کمر کی بجائے ٹانگوں سے کام لیں اگر کوئی ہلکی شے بھی اٹھا نا ہو تو یہی طریقہ اختیار کریں۔ ٹانگیں سیدھی رکھ کر کبھی کوئی شے نہ اٹھائیں کار کی ڈگی سے بھاری اشیاء نہ اٹھائین۔ درد کی صورت میں بستر نہ بچھائیں اور جھکنے والا کوئی کام جس سے کمر پر بوجھ پڑے نہ کریں۔ اپنا وزن معیار ی وزن سے نہ بڑھنے دیں۔ غذا میں گوشت ، مچھلی ، مرغی اور سبزیاں جو زمین سے اوپر اگتی ہیں ، پھلوں میں آلوچہ، خوبانی ، امرود، سیب درد کمر میں مفید ہیں۔ جبکہ گھی، تیل، مکھن ، مٹھائی، ڈبل روٹی، اور آم ، کیلا اور وہ تمام سبزیاں جو زمین کے اندر اگتی ہیں مثلا چقند، گاجر، شلجم وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ 

No comments:

Post a Comment