بہترین باورچی کیسے بن سکتے ہیں
سب سے قیمتی گُر یہ ہے کہ کم اجزاء کی مدد سے کھانا پکایاجائے اور کم وقت میں کھانا پکانے کی کوشش کی جائے۔ دھونا، کاٹنا، ہلانا اور پھر صبر کرنا۔ یعنی یہ کہ کھانا پکا نا کسی کا شوق ہے تو کسی کی مجبوری ہے لیکن کھانا ، کھانا ہر کسی کی ضرورت ہے ۔ اسی لیے کبھی گھر کی خواتین یہ سوچ کہ اپنی بچیوں کو کھانا پکانا سکھاتی ہیں کہ سسرال میں جا کر کیا کرے گی؟ کبھی، تعلیم یا روزگار کے حصول کے لیے پردیس جانے والے مردوں کوبھی یہی نصیحت کی جاتی ہے کہ روز روز باہر کا کھانا مہنگا بھی پڑے گا اور صحت کے لیے بھی مضر ہو گا۔ لہذا بہترین باورچی بننے کے لیے چند مشورے حاضر ہیں۔ مثلاً کھانا پکاتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ کھانا پکانے پر رکھنے سے انسان بوریت کا شکار نہیں ہوتا۔ کیونکہ پہلی بار کوئی چیز پکاتے ہوئے انسان کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ لیکن بار بار ایک ہی چیز پکاتے ہوئے انسان کا دھیان یہاں وہاں بھٹک سکتا ہے ۔ اور اس سے کھانا جل بھی سکتا ہے یا نرم ہو سکتا ہے۔ کھانا پکانے سے پہلے تمام اجزاء کو تیار کرلینا چاہیے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک جزو کی تیاری میں دوسرا جزونظر اندازہو جائے۔ مثال کے طور پر مرغی دھونے اور کاٹنے کے دوران فرائنگ پان میں مصالحہ نہ جائے اور ساتھ ہی پہلے سے تیاری مکمل رکھنے کا ایک اور فائدہ ہے کہ پکانے والا پکنے والی چیزپہ نظر رکھ سکتا ہے۔ تاکہ اگر Recipes میں لکھے وقت سے قبل ہی چیز پک جائے تو اسے جلنے سے بچایا جاسکے۔ کھانا پکانے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے جتنا زیادہ کھانا پکایاجا ئے اتنا ہی بہتر ہے۔
دنیا کے بڑے بڑے باورچیوں کی مہارت کا راز بھی یہی ہے ۔ ساتھ ہی کسی بھی کھانے کو پیاز اور مکھن کی مدد سے مزیدار بھی بنایا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment