کینسر آج بھی سب سے زیادہ خطر ناک مرض ہے
سالانہ تقریبا 80لاکھ افراد کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں جلے جاتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ میں ایک ، گھنٹے میں بارہ جبکہ چوبیس گھنٹوں میں 288افراد کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہر سال 85ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں 40ہوار حواتین بریسٹ کینسر اور 8ہزار بچے بھی کینسر کے مرض سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں ہر سال ایک کروڑ 20لاکھ سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ جن میں سے تقریبا 80لاکھ مریض بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ کینسرکے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں 70% کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے۔ اسی تناسب سے پوری دنیا میں ہونے والی اموات میں کینسر سے ہونے والی اموات23%ہیں۔
کینسر کیوں ہوتا ہے؟
کینسر کیوں ہوتا ہے ؟ اس کا حقیقی جواب تو شاید کسی کے پاس نہیں ہے لیکن ماہرین صحت اس بات پر متفق ہیں کہ اس کی بنیادی وجہ Genesمیں رونما ہونے والے تغیرات ہیں ۔ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن Aflatoxins، تاب کاری اثرات، الیکٹرو میگنیٹک ویوز، وائرل، انفیکشنز ، فضائی و آبی اور غذائی آلودگی ، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائی، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں، اور زرعی ادویات وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات ہیں جو کینسر کی وجہ بنتی ہیں۔ مثلاً سیمنٹ انڈسٹری سے متعلق لوگوں کو Asbestosنامی کیمیکل سے کینسر ہو سکتا ہے۔ خواتین میں سن پاس روکنے کے لیے ہارمون تھراپی سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سورج کی تاب کار شعاعیں ہیں جن سے وہ لوگ جو دھوپ میں زیادہ بیٹھتے ہوں خصوصا سفید جلد والوں کو جلد کے کینسر کا خدمہ لاحق رہتا ہے۔
پاکستان میں سب سے زیادہ پائے جانے والے کینسرز
ا۔ چھاتی کا کینسر۔ ۲۔ منہ اور ہونٹ کے کینسر۔ ۳۔ جگر اور پتے کی نالیوں کا کینسر۔ ۴۔ بڑی آنت کا کینسر۔ ۵۔ پروسٹیٹ کینسر۔ ۶۔ برین کینسر۔ ۷۔ مثانہ ۔۸۔ ہوچکنزکینسر۔۹۔ نان ہوچکنز کینسر۔ ۰ا۔ جلد کا کینسر۔ اا۔ اووری کا کینسر۔ ۲ا۔ پھیپھڑوں کا کینسر ۔ ۳ا۔ کولون کینسر ۔ وغیرہ
بریسٹ کینسر
کینسر کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ دوسری بیماریوں کی نسبت اس میں مردوں کے مقابلے میں عورتیں نہ صرف زیادہ مبتلا ہوتی ہیں بلکہ مردوں کی بانسبت کم عمری میں ہی اس کا شکار بھی ہو جاتی ہیں۔ اس کا اندازہ پاکستان میں سب سے زیادہ پائے جانے والے کینسرز میں پہلے نمبر پر چھاتی کینسر ہے اور خاص ہمارے ملک میں تو یہ کینسر اور بھی زیادہ ہلاکت خیزی کا موجب ہے کہ یہاں دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت خواتین بریسٹ اور اووری کینسر ز مین نسبتاً زدس سال پہلے ہی مبتلا ہو جاتی ہیں۔ یعنی عام طور پر حواتین اس مرض میں پچپن سال کی عمر میں مبتلا ہوتی ہیں لیکن پاکستان میں عام طور پر خواتین دس سال پہلے یعنی پنتالیس سال کی عمر میں ہی بریسٹ کینسر اور اوری کینسر کا شکار ہو جاتی ہیں۔
بریسٹ کینسر کے پاکستان میں آبادی کے تناسب سے دنیا میں سب سے زیادہ کیسز پائے جاتے ہیں۔ ایک تخمینہ کے مطابق تقریبا 50ہزار سالانہ اموات اس کی وجہ سے ہوتی ہین۔ ان خواتین میں نسبتاً اس کا تناسب کم پایا جاتا ہے جو بچوں کو دو سال کی عمر ت ک اپنا دودھ پلاتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ جس خاندان میں اس کے دو تین کیسز ہوں اس خاندان کی دوسری خواتین میں اس کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ بہر حال اگر اس کی تشخیص ابتداء میں ہی ہو جائے تو یہ مکمل طور پر قابل علاج ہوتا ہے اس کے لیے خواتین کا خود تشخیصی عمل بہت ضروری ہے۔ یعنی خواتین ہر ماہ خود اپنی چھاتیوں کا ہاتھوں سے ٹٹول کر معائنہ کریں کہ کوئی گلٹی تو نمودار نہیں ہو رہی ۔ اگر کوئی گلٹی محسوس ہو تو فوراً اپنی لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ضروری نہیں کہ ہر گلٹی سرطان کا پیش خیمہ ہو بعض اوقات بے ضرر گلٹیاں اور غدود بھی ہو جاتے ہیں لیکن اس کی تشخیص ماہر ڈاکٹر سے کروانا بہت ضروری ہے۔
پھیپھڑوں کا کینسر
سگریٹ نوشی کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کا تناسب بہت زیادہ ہوتا ہے۔ سگریٹ نوشی سے نہ صرف سگرٹ نوش کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس کے آس پاس کے لوگ بھی بالواسطہ طور پر اس سے متاثرہ ہوتے ہیں۔ اسموکنگ کے علاوہ سیمنٹ کے ذرات سے اور کان کنی کے کام سے متعلق افراد کو بھی کئی سالوں کے بعد پھیپھڑون کے کینسر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔
جگر کا کینسر
ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثرہ لوگوں میں یہ کینسرزیادہ پایا جاتا ہے چوں کہ پاکستان میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ ہیپاٹائٹس بی یا سی کا شکار ہیں اس لیے یہ کیسز بھی ہمارے ملک میں بہت عام ہیں اس سے بچاؤ کے لیے ہیپاٹائٹس بی کے حفاظتی ٹیکے نہایت موثر ہیں ۔ ہیپاٹائٹس بی یا سی سے متاثرہ لوگ اگر ابتداء میں ہی اپنا علاج کروا لیں تو اس کینسر سے بچاؤ ممکن ہے۔
کولون کینسر
اس کا تناسب بھی ہمارے ملک میں بڑھتا جا رہا ہے اس کی علامت کے طور پر مقعد خون آنا، وزن میں کمی، تھکان وغیرہ ہیں۔ متناسب غذا جس میں خوب ریشہ ہواور قبض س بچنا جیسی عادات اس کینسر سے بچنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
کینسر سے بچاؤ
کینسر سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم اصول فطری ، متوازن اور سادہ زندگی گزارنا ہے۔ اور غیر فطری طرز زندگی سے بچنا ہے۔ طرز زندگی میں سادگی،مرغن غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بچنا، ورزش ، ہر طرح کا نشہ خصوصاً پان ، چھالیہ ، تمباکو اور گٹکے وغیرہ سے بچنا اور خصوصاً جگر کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ہیپاٹائٹس بی کے حفاظتی ٹیکے وغیرہ ہین۔ خواتین کا خود تشخیصی عمل بھی بریسٹ کینسر کے مکمل علاج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment