جاپانی کھانے اور آداب دستر خوان
ابھرتے سورج کی سرزمین کے کھانے اس کی شاندار تہذیب کی بہترین عکاسی کرتے ہیں۔
گوشت کے استعمال پر ممانعت کے زمانے میں جاپانیوں نے اپنی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مٹھاس، کھٹاس، نمکینی اور کڑواہٹ سے ہٹ کر ایک پانچواں ذائقہ تخلیق کر ڈالا۔
دنیا مختلف تہذیبوں کا مجموعہ ہے دنیا میں غالباً مغربی تہذیب کے علاوہ اور بھی کئی تہذیبیں ہیں جن میں کچھ تو ختم ہو چکی ہیں اور کچھ تاحال موجود ہیں۔ مثال کے طور پر مٹ جانے والی تہذیبوں میں ایزٹک اور مایا اور قدیم مصری تہذیبیں سرفہرست ہیں ، ایسی تہذیبیں بھی ہیں جنہوں نے خود کو بھر پور طریقے سے برقرار رکھا ہے جیسے چینی، جاپانی تہذیب ، ہندوستانی تہذیب اور عرب اسلامی تہذیب وغیرہ ۔
ترقی یافتہ تہذیبوں کے کئی مظاہر ہوتے ہیں جیسے ان کا رہن سہن، زبان، ثقافت اور کھانا پینا وغیرہ اور اسی سے دنیا میں ان کی پہچان ہوتی ہے۔ کھانا پینا اور اس کے آداب کسی بھی تہذیب کا اہم ترین مظہر سمجھے جاتے ہیں۔ جاپان بھی ایک ایسی ہی شاندار تہذیب ہے جس کے کھانے اس کی تہذیب کی بہتر عکاسی کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یہاں جاپانی کھانوں اور ان کے آداب و دسترخوانی کا مختصر سا جائزہ پیش کرتا ہوں ، امید ہے سب کو پسند آئے گا۔
جاپانی کھانوں اور ان کے آداب دستر خوانی سے مراد ان کے اجزائے ترکیبی ، تیاری کے مراحل اور ان کو خور د نوش کا طریقہ ہے۔ جاپان چونکہ ایک مشرقی ملک ہے اس لیے ان کے کھانوں میں مشرق کی طرح شوربہ بہت استعمال کیا جاتا ہے جاپان کی روایتی خوراک چاول اور ایک شوربہ ہوتا ہے جیسے Miso soupکہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چند اور ڈشیں بھی ہوتی ہیں جنہیں ان کے مخصوص برتنوں میں پیش کیا جاتا ہے ۔ جاپانی کھانوں کی ایک اور دلچسپ خصوصیت یہ ہے کہ ان میں موسم کے مطابق اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں جاپانیوں کی روایتی خوراک میں شامل دیگر غذاؤں میں مچھلی ، سبزیوں کا اچار ، مچھلی یا گوشت کے پتلے شوربے میں پکی ہوئی سبزیاں سر فہرست ہیں ۔ مچھلی بھی جاپانیوں کی خوراک میں عام ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر گرلڈ یعنی جالی پر بھنی ہوئی ہوتی ہے۔ تاہم اس کو کچا بھی کھایا جاتا ہے جسے Sashimiیا sushiکہا جاتا ہے ۔ سمندری غذاؤں یا سی فوڈز اور سبزیوں کو ڈیپ فرائی کرنے کے بعد ہلکا ہلکا کوٹا جاتا ہے۔
چاولوں کے علاوہ جاپانیوں کی پسندیدہ غذاؤں میں نمکین سویاں بھی شامل ہیں جنہیں نوڈلز کہا جاتا ہے جیسے سوبا اور اڈون وغیرہ۔ جاپانی غذاؤں میں ابلتے ہوئے شوربے سے بنے کھانے بھی بہت مقبول ہیں ۔ مثال کے طور پر مچھلی کی مصنوعات سے بنا شوربہ جیسے odenیا بڑے گوشت سے بنا شوربہ جیسے sukiyaki اور nikujaga کہا جاتا ہے۔تاریخی طور دیکھا جائے تو جاپانی گوشت کھانا پسند نہیں کرتے تھے، لیکن 1860کی دہائی میں جب جاپان کی ماڈرنائزیشن شروع ہوئی تو گوشت سے بنے کھانے بھی عام ہونے لگے۔ اس طرح جاپان کی مٹھائیاں بھی اپنی مقامی ہیں جسے wagashiکہا جاتا ہے اس کے اجزاء میں سرخ دال کا پیسٹ اور مقامی چاول کی شراب نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ چینی اور دیگر خشک میوے ڈالے جاتے ہیں ۔ جاپان کی روایتی خوراکیں خاص طور پر کچی مچھلی ، سوشی، اب پوری دنیا میں مشہور ہو رہی ہے۔
جاپانی سفید چاول کو بھاپ کے ذریعے پکاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ کئی اور مرکزی اور ثانوی ڈشیں بھی ہوتی ہیں اس کے ساتھ شفاف یخنی یعنی miso soupاور اچار ہوتا ہے جسے جاپانی میں isukemonoکہتے ہیں۔
جاپانی کھانے کس طرح پیش کئے جاتے ہیں؟
چاول اور مچھلی جاپانیوں کی بنیادی غذا ہے ۔ چاول ایک چھوٹے پیالے میں پیش کئے جاتے ہیں جبکہ ہر کھانا جھوٹی پلیٹوں یا bowl میں دیاجاتا ہے۔ گھر میں بھی ایسے ہی کھانا کھایا جاتا ہے یہ طریقہ مغربی انداز کے کھانے سے مختلف ہے۔ مغربی آداب دستر خوانی میں کھانے کی میز کے درمیان بڑے برتنوں یا بڑے ڈونگوں میں مرکزی کھانے رکھ دئے جاتے ہیں اور سب مہمان چھوٹی پلیٹوں میں کھانا لے کر کھاتے ہیں جبکہ جاپانی طریقے میں مختلف رنگ اور ذائقے کے کھانوں کو ایک پلیٹ میں رکھا جاتا ہے ۔ چنانچہ مختلف ذائقوں کے کھانوں کے لیے مختلف ڈشز ہوتی ہیں یا ان کے درمیان پتوں کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیک آؤٹ سوشی یعنی گھر لے جانے والی سوشی جو کہ tamagoyakiکہلاتی ہے اور انڈوں اور مچھلی سے بنتی ہے یا Blue backedمچھلی اور سفید گوشت دار مچھلی کو احتیاط سے الگ الگ رکھا جاتا ہے ۔ چاولوں کے اوپر اکاوز یعنی مختلف کھانے کی چیزوں کو رکھنا جاپانیوں کی نظر میں ا چھا نہیں اور پرانے مہذب جاپانی اس پر ناک بھوں چڑھا لیتے ہیں۔ یہ چینی کھانے کے بالکل برعکس ہے جس میں کھانے پینے کی چیزوں کو چاولوں کے اوپر رکھ دیاجاتا ہے۔
آداب دسترخوانی
جاپان کے زیادہ تر ریسٹورنٹس اور گھروں میں مغربی طرز کے کھانے کی میز استعمال کی جاتی ہے تاہم روایتی انداز کی نیچی میز اور کشن والا طریقہ آج بھی بہت عام ہے۔ اس میں فرش پر ایک چٹائی نما چادر بچھائی جاتی ہے اور اس کے اوپر نیچی میزیں رکھ دی جاتی ہیں ۔ جاپانی چٹائی کو Tatamiکہا جاتا ہے اور یہ تنکوں سے بنی ہوتی ہے۔ چونکہ یہ بہت جلد ٹوٹ جاتی ہے یا گندی ہوجاتی ہے۔ اس لیے اس پر جانے کے لیے ہمیشہ جوتے اتارے جاتے ہیں۔ ٹاٹامی پر کھانے کے لیے نیچی میزوں کے ساتھ فرش پر سیدھا بیٹھا جاتا ہے اس میں مرد حضرات تو ٹانگیں موڑ کر بیٹھتے ہیں جبکہ خواتین کو مخصوص طریقے سے بیٹھنا ہوتا ہے جس میں ٹانگوں کو ایک سائیڈ پر کرنا ہوتا ہے۔ اگرآپ کسی جاپانی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے لگیں تو میزبان نشست کی جانب آپ کی رہنمائی کرے گا اور مہذب طریقہ یہ ہے کہ اس کی جانب سے بیٹھنے کا اشارہ ملنے کے بعد بیٹھا جائے۔ جبکہ میزبان اس کے ساتھ یا داخلی دروازے کے قریب ترین نشست پر بیٹھتا ہے۔
حکمت اور ثقافت کا حسین ا متزاج
جاپان میں غذائیت کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ یہ ملک ہے۔ ماضی کے اوراک کا جائزہ لیاجائے تو پتہ چلتا ہے کہ جاپانیوں نے مختلف پیشے اپنائے ۔ پہاڑوں اور سمندروں سے غذائی فوائد حاصل کئے ۔ انہوں نے اناج کی کاشت پہلی مرتبہ جومون عہد میں کی ۔ یہ زمانہ دس ہزار سے تین سو قبل مسیح کا ہے۔ خاص طور پر چاول کی کاشت کا آغاز اسی دور کے اختتام پر ہوا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس دور سے پہلے جاپانی کھانے نہیں پکایا کرتے تھے اس زمانے سے بہت پہلے جب جاپانی فصل کاشت کیا کرتے تھے تو وہ ان کو پکایا بھی کرتے تھے ۔ اس کو پکانے کے لیے پانی اور آگ سے پیدا ہونے والی بھاپ کو استعمال کیا جاتا تھا۔ جاپانی خوراک میں سب سے خاص چیز چاول کا استعمال ہوتا ہے۔
جاپان کے موجودہ دور میں جاپانی کھانوں میں نظر آنے والی جدت کا فروغ کاما کورا عہد کے کئی سال بعد شروع ہوا۔ جاپان میں روایتی کھانے بھی دھیرے دھیرے ثقافت کا حصہ بن گئے ، جیسے چائے نوشی کی روایت ہے حتمی طور پر جاپانی کھانے اید و عہد میں سترھویں سے انیسویں صدی تک اپنی بناوٹی تکمیل تک پہنچ گئے۔ گزشتہ دو سو برس سے موجودہ عہد تک جاپانیون نے خوردنی نباتات جیسا کہ mirinمیٹھی پکوان وائن ، سرکہ، سویا ساس کا بھی استعمال شروع کر دیا ۔ اس طرح جاپانی کھانوں کی اقسام ڈرامائی طور پر بڑھ گئیں ۔ پہلے صرف گھر میں کھانا کھانے کی روایت تھی لیکن اب گھر سے باہر کھانا کھانا بھی ایک معمول بن گیا ہے۔ باہر کھانا کھانے میں سوبا نوڈولز ، سوشی اور تیمپور افرائڈ کھانے بہت مقبو ل ہو گئے ہیں۔
مچھلی بھی جاپانی خوراک کا اہم حصہ ہے۔ جاپانیوں کی نفاست کا اندازہ ان کے مچھلی کے استعمال سے لگایا جاسکتا ہے ۔ وہ کس طرح مچھلی کو صاف کرتے ہیں اور کس طرح اس کی کٹائی کرتے ہیں اس مشق میں جب ذائقہ استعمال ہو جائے تو مزید لطف آتا ہے۔ مختلف مصالحہ جات اور جڑی بوٹیوں کا استعمال ان ذائقوں کو محفوظ کر لیتا ہے۔ اس کھانے کو سجانے کے لیے میز ، کچھ پھول اور پودے چاہیے ہوتے ہیں کیونکہ جاپانیوں کے نزدیک یہ بھی سجاوٹ کا ایک فطری اظہار ہے۔
No comments:
Post a Comment