Saturday, 1 February 2014

حضرت داؤد علیہ السلام


حضرت داؤد علیہ السلام 
بنی اسرائیل پر اچھے برے حالات آتے رہے ۔موسٰی علیہ السلام کے بعد اگر چہ ان کے خلیفہ یوشع علیہ السلام کی قیادت میں نئی نسل نے قتال اور جہاد کے احکام پرعمل کر کے کچھ علاقوں پر حکومتی غلبہ حاصل کر لیا اور کئی شہر فتح کر کے آگے بڑھتے رہے ۔مگر پھر ایک ظالم بادشاہ کے مقابلے میں انہوں نے بزدلی دکھائی اور بغیر جنگ کیئے جان بچا کر ہزاروں کی تعداد میں اہل و عیال سمیت شہر خالی کر کے نکل گئے۔ ایک منزل پر جب وہ پہنچے تو سب بحکم الہی مرگئے۔ پھر سات روز بعد پیغمبر کی دعا سے اللہ نے ان کو زندہ کر دیا۔ پیغمبر نے ان سے توبہ کرائی اور ان کو نصیحت کی کہ کافروں سے لڑنے یا اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے سے جان اور مال کی محبت کے باعث دریغ نہ کریں اور اس واقعہ کے ذریعہ اللہ نے ان کو بتایا کہ جو اللہ مرے بعد زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے کیا وہ جنگ میں لڑنے والوں کی جان بچانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ ہمیشہ جنگوں میں کچھ جوان ہلاک ہوتے ہیں اور وہ اگر جنگ میں شریک نہ ہوں تو گھروں میں بھی اپنے وقت پر مر جاتے ۔ اس طرح ان کا حوصلہ بڑھایا۔ پھر قوم کے بڑوں نے کہا کہ ہمارا بھی کوئی بادشاہ ہو جس کی قیادت میں ہم لڑیں۔ اللہ نے ان کے لیے طالوت کو بادشاہ مقرر کر دیا جو جسمانی اعتبار سے اور علمی امتیاز سے بہت بلد مرتبہ تھا۔ پھر جب طالوت اپنے سپاہیوں کو لے کر جنگ کے لیے میدان میں نکلا تو راستے میں ایک نہر آئی۔ بادشاہ نے اپنی فوج کو آزمانے کے لیے حکم دیا کہ کوئی فوجی ہاتھ سے ایک چلو بھر پانی سے زیادہ نہ لے۔ مگر سوائے نہایت قلیل تعداد کے سب نے جی بھر کے پانی پیا اور جب بادشاہ جالوت کی فوج کا سامنا ہوا تو طالوت کے لشکری کہنے لگے کہ ہم میں جالوت کے لشکر کے مقابلے کی طاقت نہیں۔ مگر وہ تھوڑے سے لشکری جن کی تعداد ۳ا۳ تھی جو پانی نہ پینے کی آزمائش میں پورے اتر ے تھے بول اٹھے کہ اللہ کے حکم سے کئی چھوٹی جماعتیں یعنی تھوڑے فوجی بڑے لشکروں پر غالب ہوئے ہیں ،ہم مقابلے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اور پھر انہوں نے جنگ میں ثابت قدمی دکھائی اور اللہ کی نصرت کی دعا مانگی۔ اللہ نے ان کے ہاتھوں جالوت کے لشکر کو شکست دی ۔دشمن بادشاہ جالوت جس کا صرف ماتھا کھلا تھاباقی سارا بدن لوہے میں چھپا تھا اس کو داؤد نے جو اس وقت نوجوان چرواہا تھا قتل کیا۔ وہ نہایت ماہر نشانہ باز لڑکا تھا۔ اس نے فلاخن(غلیل) میں پتھر رکھ کر جالوت کے ننگے ماتھے کا نشانہ لیا وہ پتھر صحیح نشانے پر لگا اور ماتھے پر لگ کر اس کے بھیجے کو چیرتے ہوئے پیچھے سے پار ہو گیا۔ اس کے مرتے ہی اس کا لشکر شکست کھا کر بھاگ گیا۔ مسلمان بادشاہ طالوت نہایت خوش ہوا۔ اس نے اپنی بیٹی داؤد سے بیاہ دی اور طالوت کے بعد اللہ کے حکم سے داؤد علیہ السلاّم کو بادشاہت ملی۔ ساتھ ہی اللہ پاک نے داؤد علیہ اسلام کو نبوت کی خلعت بھی عطا کی اور بنی اسرائیل کی اس عظیم الشان سلطنت کی بنیاد داؤد علیہ السلام کے ہاتھوں پڑی جس کی تاریخ میں اور کوئی مثال نہیں ملتی۔ 

No comments:

Post a Comment