Monday, 24 February 2014

Mother gave her Liver to Child


ماں نے اپنا جگر دے کر بیٹے کو بچا لیا۔ 
مادرانہ محبت کی بے مثال قوت نے موت کو بھی شکست دے ڈالی۔ ایک حیران کن خبر
آسکر ایوارڈ یافتہ امریکی اداکارہ جیسکا لینگ کا قول ہے۔ \"ایک عورت ماں بن کر بے غرض ہو جاتی ہے۔ تب عورت کی ذات کائنات کا مرکز نہیں رہتی، بلکہ یہ حیثیت اس کے بچے حاصل کر لیتے ہیں\"۔ یہ حقیقت ہے کہ ایک ماں اپنے بچوں کی خاطر جان تک داؤپہ لگا دیتی ہے ۔ اس عجوبے کا عملی مظاہرہ پچھلے دنوں امریکہ میں مقیم ایک دلیر نوجوان پاکستانی ماں نے دکھایا اور اپنے پراؤں کا دل جیت لیا۔ 
چند سال قبل نیو یارک میں رہنے والے زوہیب اور ربیعہ کی ملاقات ہوئی۔ دونوں نوجوانوں کا تعلق پاکستانی خاندانوں سے ہے، لیکن وہ ملازمت کی غرض سے امریکہ آئے ہوئے ہیں۔ پہلی ملاقات ہی انہیں قریب لے آئی اور وہ ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے۔ محبت کا خوشگوار انجام ہوا اور وہ رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔
گیارہ ماہ قبل ان کے ہاں ایک گول مٹول بیٹے نے جنم لیا۔ والدین کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا اور وہ اپنے راج دلارے پہ جان چھڑ کنے لگے۔ افسوس کہ چھ ماہ کا ہوتے ہی بیٹا بیمار رہنے لگا ۔ اس نے دودھ پینا کم کر دیا جس کی وجہ سے بچہ روز بروز لاغر اور کمزور ہوتا گیا۔ پریشان والدین بیٹے کو لے کر قریبی واقع ہسپتال Montefiore Medical Centre پہنچے ۔ ٹیسٹوں کے بعد زوہیب اور ربیعہ کو یہ دل خراش خبر ملی کہ ان کا بیٹا ایک خطر ناک مرض Progressive Familial Intrahepatic Cholestatis میں مبتلا ہے۔ یہ ایسی غیر معمولی بیماری ہے کہ ہر ایک لاکھ بچوں میں صرف ایک کو نشانہ بناتی ہے ۔ اس مرض میں جگر سکڑتے سکڑتے آخر کار ناکارہ ہو جاتا ہے۔ تب انسان کی موت یقینی ہوتی ہے۔ جبکہ یہ بچہ Didus Diversis میں بھی مبتلا تھا اس پیدائشی بیماری کے باعث جسم میں جگر الٹی سمت نشو و نما پاتا ہے۔ 
نوزائیدہ بچے کی جان سخت خطرے میں تھی ۔ڈاکٹروں نے اسے ان بچوں کی فہرست میں شامل کر دیا جو اس انتظار میں موت کی راہ تکتے رہتے ہیں کہ شاید کوئی اللہ کا بندہ انہیں اپنا جگر، گردے یا دل عطیہ کر دے۔ 
بیٹے کا دکھ و کرب دیکھ کر قدرتاً ماں باپ پہ غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ ان کی جان کا ٹکڑا گور کنارے جا پہنچا تھا ۔ تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور رب العالمین کے حضور سربسجود ہو گئے کہ وہی دکھیاروں کی مانگیں پوری کرنے والا ہے۔ 
کئی دن گزر گئے ، عطیہ شدہ جگر کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا۔ ادھر بیٹے کی حالت بگڑتی چلی گئی۔ جگر کی خرابی کی وجہ سے بچے کے جسم میں زہریلا مواد بننے لگا۔ حتیٰ کہ آنکھوں سے زرد رنگ کے آنسو نکلنے لگے۔ ننھے بچے کو تکلیف میں دیکھ کر خصوصاً ماں کے دل پہ آ رے چلتے اور وہ اندر سے نڈھال ہو جاتی ۔ آخر ربیعہ اپنے بچے کو مزید کرب میں مبتلا نہ دیکھ سکی اور اس نے اپنی زندگی داؤ پر لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ ماں نے طے کیا کہ اس کے جگر کا حصہ کاٹ کربچے کو لگا دیاجائے۔ 
ربیعہ کایہ عزم مصم دیکھ کر شوہر اور ڈاکٹروں اور سبھی کو ایک ماں کا انتہائی مشکل فیصلہ تسلیم کرنا پڑا۔ بیٹے کے مختلف ٹیسٹ ہوئے کہ کیا بچے کا جسمانی نظام ربیعہ کا جگر قبول کر لے گا۔ ٹیسٹوں سے جواب اثبات میں ملا۔ 
تاہم دنیا ئے طب میں ماں اور بچے کے درمیان منتقلی جگر کا آپریشن (Transplantation) بہت پیچیدہ سمجھا جاتا ہے۔ وجہ یہ کہ دوران آپریشن معمولی سی بھی کوتاہی ہو جائے تو خطرہ ہو تا ہے کہ ماں بیٹے میں سے کوئی ایک چل بسے گا۔ موت سامنے کھڑی تھی مگر مادرانہ محبت نے دلیرانہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیں۔ سچ ہے ایک جگر دار ماں ہی بچوں کے لیے اپنی جان تک قربان کر سکتی ہے۔ ماں تجھے سلام!
ڈھائی ماہ قبل ربیعہ اور اس کے بچے کا بیک وقت آپریشن ہوا ۔ Montefiore Medical Centre سے تعلق رکھنے والے بہترین ڈاکٹروں نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔ ایک ماں نے اپنی سب سے بڑی متاع کی قربانی دی تو رحمت الہی بھی جوش میں آ گئی۔ آپریشن کا میاب رہا اور ماں کے جگر کا 15فیصد ٹکڑا بیٹے کے جسم میں نصب ہو گیا۔ اس کامیابی میں امریکی جراہوں کی مہارت اور جدید ترین ادویہ نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ 
آپریشن کے بعد کچھ نازک موڑ آئے ۔ کبھی آرام کرتی ماں نے اپنے شکم میں ناقابل برداشت درد محسوس کیا تو کبھی بیٹا تکلیف سے بستر میں کروٹیں بدلتا رہا۔ لیکن آخر کار خدا کا کرم ہوا اور دونوں تندرست ہونے میں کامیاب رہے۔ آج ننھے بچے کی معصوم مسکراہٹ اور آنکھوں کی چمک لوٹ آئی ہے۔ ماں کے عطیہ کردہ جگر کا حصہ نشو و نما پا کے مکمل عضو میں ڈھل چکا ۔ وہ اپنی ذمہ داری انجام دیتے ہوئے زہریلے مادوں کی تہطیر کر رہا ہے۔ 
اب ایک بھر پور خوشگوار زندگی اور روشن مستقبل بچے کا منتظر ہے۔ ماں کی بروقت مدد نے اس کی جان ہی نہیں بچائی بلکہ ربیعہ کے بے غرض اقدام نے مادرانہ محبت کی تاریخ میں ایثار و قربانی کا نیا شاندار باپ بھی رقم کر دیا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment