محبت کی ایک لاجواب داستان
دنیا کے ایک ایسے جوڑے کی حقیقی کہانی جو ساتھ جیئے اور ساتھ مرے۔

گورڈن اور نورما کے مزاج میں خاصا فرق تھا۔ شوہر لوگوں سے ملنے جلنے والا اور اور معاشرت پسند تھا جبکہ نورما لیے دیئے رہنے والی تھی۔ لیکن مزاج کا یہ فرق ان کی ازدواجی زندگی کو ناخوشگوار نہ بنا سکا۔ انہوں نے پھر اکٹھے رہنا معمول بنا لیا۔ وہ ہر کام اکٹھے کرتے۔ گورڈن نے زندگی میں کئی کاروبار کئے تھے اور نور ما ہمیشہ اس کی دست راست رہی۔ وہ تفریح بھی ساتھ کرتے اور بچوں کے ساتھ چھٹیاں بھی مناتے ۔ گورڈن دراصل زندگی کا مثبت رخ مد نظر رکھتا تھا اسی لیے بڑھاپے میں اس کی ذہنی جسمانی صحت قابل رشک رہی۔ 65سال کی عمر میں گورڈن نے کاروبارے اپنے بیٹے کے سپرد کیا اور ریٹائرڈ ہو گیا۔ لیکن وہ مصروفیات کے لیے کوئی نہ کوئی شغل نکال ہی لیتا۔ وہ سمجھتا تھا کہ بے کار دماغ شیطانی خیالات کو جنم دیتاہے۔ دونوں میاں بیوی پھر پورے امریکہ میں گھومے پھرے، تاریخی مقامات دیکھے اور خوب سیر و تفریح کی۔ انہوں نے بڑا انمول وقت ایک ساتھ گزارا۔ آخر وہ یاد گار دن آ پہنچا جب انہوں نے اپنی شادی کی پلاٹینم جوبلی منائی۔ یعنی ان کی شادی کو 70سال ہو گئے تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ اتنی طویل ازدواجی رفاقت کا اعزاز بہت ہی کم جوڑوں کو ملتا ہے۔ ایک آدھ بار تلخ کلامی بھی ہوئی لیکن اہم بات یہ ہے کہ جلد ہی وہ تمام تلخیاں بھلا کر باہم شیر و شکر ہو جایا کرتے تھے۔ معاف کر دینا ان کی زندگی کا ایک بڑا اصول تھا۔ انہوں نے شادی شدہ زندگی کی 70ویں سالگرہ نہایت سادگی سے منائی۔ خاندان بھر کے لوگ خوشی سے اس میں شریک ہوئے۔ اس وقت گورڈن کی عمر 91سال جبکہ نورما کی عمر 87سال
تھی۔ اتنے بوڑھے ہونے کے باوجود دونوں چست و چالاک تھے اور سارے کام اپنے ہاتھوں سے ہی انجام دیتے تھے۔ پورے قصبے میں ان کی مسرت انگیز ازدواجی زندگی اور بہترین صحت سبھی کے لیے قابل رشک تھی۔ جنوری 2012کی بات ہے کہ دونوں میاں بیوی سہ پہر کے وقت ہوا خوری کے لیے کار میں سیر کرنے نکلے ۔ جب وہ واپس آ رہے تھے تو شاید بڑھاپے کی تھکن کے باعث گورڈن کو غنودگی آ گئی ۔ بس یہی نازک لمحہ دونوں کی موت کا سبب بنا۔ ہوا یہ کہ ان کی گاڑی سامنے سے آنے والی کار سے ٹکرائی ۔ حادثے میں گورڈن اور نورما شدید زخمی ہو گئے ۔ پہلے انہیں ہسپتال میں علیحدہ کمروں میں رکھا گیا لیکن جب یہ محسوس ہوا کہ ان کا زندہ رہنا مشکل ہے تو انہیں ایک کمرے میں یکجا کر دیا گیا تھا۔ باہمی محبت کا عالم دیکھیں کہ شدید تکلیف کی حالت میں بھی انہیں ایک دوسرے کا ہی احساس تھا۔ گورڈن کی کمر میں بہت زیادہ درد رہتا تھا جب بھی وہ ہوش میں آتا تو یہی سوال کرتا کہ نورما کا کیا حال ہے۔ ادھر اس کی بیوری نورما بھی شوہر ہی کی بابت دریافت کرتی۔
گورڈن اور نورما اکثر اپنے بچوں کو بتایا کرتے تھے کہ وہ ساتھ جینا اور ساتھ مرنا چاہتے ہیں ۔ اسی لئے بچوں نے بھی آخری وقت میں اپنے والدین کو علیحدہ کرنا مناسب نہ سمجھا یہی وجہ ہے کہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد شام کو جب گورڈن نے دم توڑا تو اس کا ہاتھ بیگم کے ہاتھ میں تھا ۔ جیسے ہی گورڈن کی سانسیں بند ہوئیں ، کمرے میں بیٹھے اس کے بیٹے، بیٹی اور 49پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں سسکیاں بھرنے لگے۔ پھر اچانک اس کے چھوٹے بیٹے 40سالہ ڈینس نے دیکھا کہ باپ کے دل کی حالت بتانے والے آلے پر مسلسل لائیں آ رہی ہیں یہ اس بات کی علامت تھی کہ گورڈن کا دل بدستور دھڑک رہا ہے۔ یہ دیکھ کر ڈینس حیران رہ گیا ۔ ظاہر ہے کہ کیسے ممکن تھا کہ ایک مردہ انسان کا دل دھڑکتا رہے ؟ جب ڈاکٹر کو بلا کر یہ صورتحال بتائی گئی تو وہ بھی بہت حیران تھی۔ آخر اس نے دریافت کیا کہ چونکہ میاں بیوی نے ہاتھ پکڑ رکھے تھے لہذا نورما کے دل کی دھڑکن آلے پر لائنوں کو متحرک رکھے ہوئے تھی۔ یہ کرشمہ سبھی نے دیکھا اور حیران بھی ہوئے۔
نورما نے زندگی کے 72سال اپنے پیا کے سنگ گزارے تھے، لہذا اب وہ اس کی جدائی کیسے برداشت کر تی؟ چنانچہ ٹھیک ایک گھنٹے بعد اس کی سانسیں بھی رک گئیں اور وہ عالم بالا میں اپنے محب کے پاس پہنچ گئی۔ یوں ان کی تحسین کے لائق ازدواجی زندگی اختتام کو پہنچی۔ گورڈن اور نورما نے طویل عمر اور مثالی صحت اسی لیے پائی کہ ان کی شادی شدہ زندگی خوشگوار تھی۔ وہ ایک دوسرے کی غلطیاں معاف کر دیتے تھے۔ اور انہوں نے کبھی کسی بات کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا، پھر وہ ساری زندگی ایک دوسرے سے وفادار بھی رہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سبی جوڑوں کو ایسی قابل تعریف شادی شدہ زندگی عطا کرے۔ (آمین)
No comments:
Post a Comment