بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟
بچے معصوم ہوتے ہیں اور وہی کچھ سیکھتے ہیں جو ہم انہیں سکھاتے ہیں۔ غذا ان کے لیے بہت اہم ہے ۔ کھانے میں غذائیت کے ساتھ محبت اور ممتا
بھی شامل ہو تو بچے جلد پروان چڑھتے ہیں۔
بچے کو کھانے کا عادی بنائیں۔ جنک فوڈز سے احتیار کریں بلکہ کے کھانوں میں ذائقہ اور ممتاکی مہک شامل کریں۔
مثلاً آج کل کے یہ مسائل اہم ہیں ۔کیا کروں میرا بچہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھاتا؟ بس چاکلیٹ اور ٹافیاں ہی کھاتا رہتا ہے ۔ یہ آج کل کے ماؤں کا ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ان کا بچہ کچھ کھاتا ہی نہیں ۔ اپنے بچے کے ہاتھوں بہت پریشان رہتی ہیں کہ نہ تو ان کے بچے وقت پر کھاتے ہیں نہ ہی غذائیت سے بھر پور غذا لیتے ہیں ۔ یا د رکھیں اس میں بچے سے زیادہ قصور آپ کا اپنا ہے۔
بہت سی مائیں اپنے بچوں کو چند مخصوص اشیاء جیسے چپس ، انڈے، سینڈ وچ، برگر وغیرہ تک ہی محدود رکھتی ہیں اور انہیں سبزیوں ، دال ،روٹی اور چاول وغیرہ کی عادت نہیں ڈالتیں۔ بچے کو غذائیت سے بھر پور غذا کھانے کی عادت ڈالنے کے لیے آپ کو بدلنا ہو گا۔ اگر آپ خود ہی سبزیوں اور دالوں سے جان چھڑائیں گی تو بچے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے ۔ ایسی ماؤں کے بچے بھی ہر کھانے پے تنقید کرنے لگتے ہیں ۔ بچے کو ابتداء ہی سے تمام چیزیں کھانے کا عادی بنائیں ۔ ماں کو چاہیے کہ وہ دسترخوان پر رکھی چیزیں باری باری چکھے ۔ اپنی پلیٹ صاف کرے اور کھانے کے دوران سلیقہ مندی کا مظاہرہ کرے۔ اس طرح بچے میں نہ صرف کھانے کے آداب پیدا ہونگے بلکہ وہ تمام چیزیں شوق سے کھانے لگیں گے ۔ کھانا آرام سے بیٹھ کر کھانے کی عادت ڈالیں۔ بہت سی مائیں اپنے بچوں کو بھوک لگنے پر بسکٹ یا چاکلیٹ وغیرہ دے دیتی ہیں ایسا کرنے سے بچے غذائیت بخش کھانے کے عادی نہیں ہوتے بلکہ بھوک لگنے پر ایسی اشیاء پر گزارہ کر لیتے ہیں جو ان کے لیے مختلف بیماریاں لے کر آتی ہیں۔ بہت سی مائیں اپنے بچوں کے زیادہ کھانے سے فکر مند رہتی ہیں کہ کہیں وہ موٹاپے کا شکار نہ ہوجائیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ جب بچے کو بھوک لگے تو اسے غذائیت بخش غذا دی جائے اور کھانے کے درمیان چاکلیٹ، ٹافیاں یا چپس دینے کے بجائے دودھ یا فریش جوسز دیئے جائیں یا پھر کوئی پھل کھلوایا جائے۔
ماہرین صحت کا خیال ہے کہ تمام بچوں کی بھوک کا معیار اور ان کی پسند و ناپسند ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے کیوں کہ تمام بچوں کی جسمانی ضروریات علیحدہ ہوتی ہیں ۔ اس لیے اپنے بچے کی عادت سمجھ کر اس کے کھانے کی عادت کو پروان چڑھائیں۔ اکثر مائیں وقت کی کمی یا پھر جدید طرز زندگی اپنانے کی وجہ سے بچوں کو جنک فوڈز کا عادی بنا دیتی ہیں جسکی وجہ سے بچے گھر کا کھانا، کھانے میں رغبت کا مظاہرہ نہیں کرتے اور ان کی صحت بھی بہتر نہیں ہو پاتی۔ بنیادی طور پر جنک فوڈز موٹاپے اور مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں ۔ ماضی میں مائیں اپنے بچوں کو گھر میں ہی مزے مزے کے پکوان کھلا کر پالتی تھیں ۔ اس سے نہ صرف بچوں کی صحت قابل رشک ہوتی تھی بلکہ وہ ساری عمر ماں کے ہاتھوں کا ذائقہ کبھی فراموش نہیں کرپاتے تھے۔ آج کل کی زندگی نے جتنی تیزی سے آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں بہت سی خوبصورت باتوں کو ماضی کا حصہ بنا دیا ہے۔ جن میں ماں اور بچے کا رشتہ بھی ہے ، جس میں مائیں پہلے بچوں کو کھلانے کے لیے ہزار جتن کرتی تھیں مگر اب ہر چیز ریڈی میڈ ملتی ہے اور ان بازاری چیزوں میں محبت اور پیار بلکل ختم ہو کر رہ گیا ہے یہی وجہ ہے کہ بچے اب کھانے میں دلچسپی نہیں لیتے اور مختلف قسم کی بازاری برانڈڈ اشیاء سے اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں۔
اسکول کے لنچ بکس میں بھی بہت ہی کم مائیں ہیں جو گھر میں تیار کی گئی چیزیں رکھتی ہیں زیادہ تر بیکری کے آئٹمز یا چپس کے پیکٹ دے کر جان چھڑا لیتی ہیں۔ اس سے بھی بچوں کی بھوک مر جاتی ہے ضروری ہے کہ بچوں کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے انہیں کھانا بنا کر کھلائیں اور چند چیزوں پر اکتفا کرنے کے بجائے انہیں ہر چیز کھانے کی عادت ڈالیں۔ اپنے ہاتھ سے بنائے گئے کھانوں سے بچوں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے اور ان میں ماں کے لیے محبت بھی بڑھتی ہے اور دونوں ماں بچے کے درمیان ایک مضبوط رشتے کا بھی آغاز ہو جاتا ہے ۔ ممتا کی مہک اور لذت وہ ساری زندگی یاد رکھتے ہیں اور ان میں ماں کے لیے احساس بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان کی ماں کتنی محنت اور محبت سے کھانے تیار کرتی ہے۔
بچے لازمی طور پر کھانے کے عادی بنیں گے بس آپ کو ذرا سی محنت اور توجہ کرنی پڑے گی۔ اور ابتداء میں بچے کو مختلف کھانے پکا کر کھلانے ہونگے اور جب آپ جان لیں کہ آپ کا بچہ کون سی ڈش شوق سے کھاتا ہے تو آئندہ کے لیے آسانی ہو جائے گی ۔ ایک ماں ہونے کی حیثیت سے یہ آپ کے لیے آسان کام ہے ۔ ایک کوشش یہ بھی کرنی ہو گی کہ بچے کو زیادہ سے زیادہ گھر کے کھانے کی عادت ڈالیں ۔ اس کے لیے آپ کو اپنے ریفریجریٹر میں بہت سی چیزیں بنا کررکھنی ہونگی تاکہ بچے کو بھوک لگنے کی صورت میں فوری دے سکیں۔ اس طرح بچے جنک فوڈز کی عادت سے بھی جان چھڑا پائیں گے اور ان کی صحت میں بھی نمایاں فرق آئے گا۔ بچے کی اچھی صحت کا یہ فرق بھی آپ کووقتاً فوقتاً نظرآتا رہے گا۔
یاد رکھیں آج ہم جو کچھ بچے کو دیں گے کل وہ ہمیں وہی لوٹائے گا فیصلہ آپ پر ہے۔ آج کی تھوڑی سی محنت جہاں کی عادتوں اور صحت میں بہتری لائے گی وہیں کل آپ کے لیے بھی ان کا پیار اور خیال بڑھے گا اور انہیں بچپن کی ہر بات یہ یاد دلائے گی کہ آپ نے ان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ اس رشتے کو اپنی توجہ اور ممتا سے اٹوٹ بنا دیں ۔ آج ہی سے اپنے بچے کی غذائی عادات پر بھر پور توجہ دیں اور انہیں صحت کے معیار کے پر پورا کرنے کی دل سے کوشش کریں۔
No comments:
Post a Comment