حضرت ھود علیہ السلام
حضرت نوح علیہ ا لسلام کے پوتے ارم کی اولاد سے ایک نہایت طاقتور قوم چلی جو تاریخ میں قوم عاد کے نام سے مشہور ہے ۔ ان کا مسکن احقاف یعنی یمن تھا۔ وہاں کی زمین اچھی تھی۔ اچھی پیدا وار، خوبصورت باغات اور چشموں کی بدولت خوشحالی کا سماں تھا۔ اس قوم نے اللہ کو چھوڑ کر پھر بتوں کی پوجا شروع کر دی انہوں نے مختلف حاجتوں کیلئے علیحدہ بت بنا رکھے تھے کوئی بیٹے دینے والا ، کوئی بارش برسانے والا ، کوئی جنگ میں فتح دینے والا کوئی عزت دینے والا۔ اس بے انصاف قوم کے لیے ان کے بھائی ھود علیہ السلام کو اللہ پاک نے پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ یہ لوگ خوشحالی کی وجہ سے بہت مغرور ہو گئے تھے ۔محض شہرت کی خاطر ہر اونچی جگہ پر عظمت کے نشان کے طور پر مینار وغیرہ بنا کر فخر کرتھے تھے۔ اور اچھے ڈیل ڈول کی وجہ سے ڈہنگیں مارتے تھے کہ ہم سے قوت میں کون بڑھا ہوا ہے۔ جب ھود علیہ السلام کے بار بار سمجھانے کے باوجود وہ سب جھوٹے بے اختیار بتوں کو چھوڑ کر اللہ واحد کی بندگی کی طرف نہ آئے اپنی ضد پر قائم رہے، اور ھود علیہ السلام کی عذاب کی دھمکی کی پروا کیئے بغیر قوم نے الٹا آپ کا مذاق اڑایا اور کہا کہ ہمیں کون عذاب دے سکتا ہے۔ تو اللہ نے جو قوت میں سب سے بڑا ہے اس کے عذاب نے ان کو آ پکڑا یہ عذاب تیز ہوا کے تھپیڑوں کی صورت میں آیا ، پھر ان پر سات منحوس راتیں اور آٹھ دن تک لگا تار مسلط رہا ۔وہ گرانڈیل پہلوان ہوا کے ان تھپیڑوں کا مقابلہ نہ کر سکے اور ٹکر ا ٹکرا کر ٹپک ٹپک کر گرے اور ہلا ک ہو گئے۔ ان کے سر الگ ہو گئے زہریلی ہوا اوپر سے داخل ہوئی او ر نیچے سے نکل گئی اور اندر کے تمام اعضاء کو پارہ پارہ کر گئی۔ یوں ان کے لاشے کھجور کے کھوکھلے تنوں کی طرح گرے پڑے رہ گئے۔ ان کے پیغمبر نے ان کے بے جان لاشے دیکھ کر کہا افسوس! اے میری قوم!میں نے آپ کو بہت سمجھایا مگر آپ نے میری نصحیت نہ مانی۔ پس ان پر دنیا میں بھی لعنت برسی اور آخرت میں بھی لعنت ان کاپیچھا کرتی رہے گی۔ اس کے مقابلے میں ھود علیہ السلام اور ان کے ایمان لانے والے ساتھیوں کو اللہ پاک نے اس عذاب سے صاف بچا لیا۔ پس سب تعریف اللہ پاک کے لیے ہے جو ہر تعریف کے لائق ہے ۔
No comments:
Post a Comment