افغان بادشاہوں کا دور 1206ء سے 1526ء تک
1206سے 1526ء تک 320برس افغان بادشاہوں نے دہلی میں سلطنت کی۔ ان میں سے بعض پٹھان تھے ۔ اس لیے ہندو سبھی کو پٹھان کہنے لگے۔ یہ افغانستان سے آئے تھے مگر سب کے سب ایک فرقے یا قبیلے سے نہ تھے بلکہ پانچ خاندانوں سے تھے جن کے نام درج ذیل ہیں۔ ا۔ غلام۔۲۔ خلیجی۔ ۳۔ تغلق۔ ۴۔ سید۔ ۵۔ لودھی وغیرہ۔ ایک ایک کر کے ہندوؤں کی کل ریاستیں مسلمانوں نے فتح کر لیں۔ پٹھانوں کے عہد میں شروع سے لے کر آخر تک جا بجا لڑائیوں کا بازار گرم تھا۔ ہندو بھی کٹ کٹ کر لڑتے تھے مگر مسلمانوں یونہی اپنا راج نہ دیتے تھے ان میں سے بعض ایسے تھے کہ وہ کبھی زیر نہیں ہوئے۔ ترک ، تاتاری اور افغانوں کے پرے کے پرے وقتاً فوقتاً چلے آ رہے تھے اور ملک دباتے چلے جاتے تھے ۔ ولایتیوں کا مقابلہ کہیں ہندوؤں سے تھا اور کہیں اپنے ولایتی بھائیوں سے جو ان سے پہلے اس ملک میں آ کر آباد ہو چکے تھے۔ جس کے پاس روپیہ پیسہ اچھا خاصا ہوتا تھا وہ اسے گڑھا کھود کر زمین میں گاڑ دیتا تھا۔ اس خیال سے کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی غنیم آئے اور چھین کر لے جائے۔ ہم لوگ جو آج کل امن چین کی زندگی بسر کر رہے ہیں خیال بھی نہیں کر سکتے کہ گزشتہ زمانوں میں اہل ہند پر کیا کیا خوفناک مصیبتیں گزریں۔ آئے دن لڑائیاں ہوتی رہتی تھیں۔ بے شمار جانیں ضائع ہوتی تھیں۔ مال و دولت لٹتی ۔ بہت سی زرخیز زمینیں بنجر پڑی رہتی تھیں۔ کیونکہ غریب بے کس کسان جان کے خو ف سے جنگلوں میں پناہ لینے کے لیے بھاگتے تھے۔ اکثر جزیہ اداکرنے سے بچنے کے لیے یا فاتح قو م کی فوج اور دفتروں میں منصب اور عہدے حاصل کرنے کی غرض سے اپنا مذہب بدل لیتے، چنانچہ پٹھانوں کے عہد کے کئی نہایت مشہور جنگی سردار ایسے گزرے ہیں جو کہ اصل میں ہند مگر بعد میں مسلمان ہو گئے تھے۔ جس طرح پرانے زمانے میں آرین لوگ پنجاب سے جمنا اور جمنا سے گنگا کے شمال میں بڑھتے بڑھتے مشرق کی طرف گئے تھے۔ اسی طرح ترک افغان اور ایرانی اس زمانے میں دریائے سندھ سے چل کر مشرق کی طرف دہلی ، اودھ ، بہار اور بنگال کے صوبوں پر قابض ہو گئے۔ 1206ء میں قطب الدین دہلی کے تخت پر بیٹھا اور اسی دن سے رفتہ رفتہ کل ہندوستان مسلمانوں کی حکومت میں آ گیا۔ بہت سے دل جلے ایرانی اورترکستانی یہ سن کر کہ ان کے دوست اور ہم وطن جو ہندوستان گئے تھے دولت اور اعزاز حاصل کر کے وہیں آ باد ہو گئے تھے۔بعض اپنے وطن چھوڑ کر ہندوستان میں چلے آئے اور قسمت آزمائی کرنے لگے۔ مسلمان بادشاہوں اور صوبہ داروں نے ان کو جاگیریں دے کر یہاں بسایا ۔ آج کل شمالی ہند میں جو بہت سے نامی گرامی مسلمان خاندان موجود ہیں اسی طرح اس ملک میں آ کر آباد ہوئے تھے۔ چھوٹے چھوٹے مسلمان سردار اپنے اپنے بہادر ہمراہیوں کو لے کر ہندوستان کے ہر سمت میں نکل پڑے اور ریاستیں بنا بیٹھے ۔ جب تک دہلی کا بادشاہ طاقتور اور زبردست تھا یہ لوگ اسے خراج دیتے اور اس کی ماتحتی کا دم بھرتے رہے۔ لیکن جب وہ کمزور ہو گیا تو ہر ایک رئیس خودمختار بننے لگا اور کسی کا تابع نہ رہا۔
No comments:
Post a Comment